8 اکتوبر 2005 کا زلزلہ ایک ایسا المناک واقعہ تھا جس کے باعث پہلے سے ہی غریب لوگوں کے روزگار کو شدید دھچکہ لگا اور ہنر کی کمی، مشکل علاقوں، رسائی کے فقدان اور مارکیٹ سے ناکافی رابطوں نے مقامی لوگوں کو اور زیادہ غیرمحفوظ کر دیا. اس حادثے میں قیمتی انسانی جانوں کے زیاں، لوگوں کے زخمی ہونے، گھروں، مکانات ، پیداواری اثاثوں کی تباہی اور سماجی، زمینی اور آمدورفت کے ڈھانچے کی تباہی سے روزگار کو پہنچنے والا نقصان مزید شدت اختیار کر گیا۔
خوشحالی بینک لمیٹڈ نے جو ملک کا سب سے بڑا مائیکروفنانس بینک ہے، متاثرہ افراد کو امداد فراہم کرنے کے سلسلے میں مختلف این جی اوز اورخدمات فراہم کرنے والی ایجنسیوں سے اپنے پرانے تعلقات کو استعمال کرتے ہوئے غریب گھرانوں کو کمیونٹی گروپ کی شکل میں متحرک کیا اور پھر ان گروپ ارکان کو مالی اورسماجی خدمات فراہم کیں۔ کمیونٹی کی بنیاد پر خدمات کی فراہمی کے ان کاروباری اصولوں کی وجہ سے نچلی سطح پر خوشحالی بینک کے پروگراموں میں فعال شرکت اور ان کی پذیرائی کو فروغ ملا۔ لہٰذا خوشحالی بینک لمیٹڈ نے اپنے وسیع تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے زلزلے سے متاثرہ افراد کے روزگار کی بحالی کا منصوبہ ELRP Earthquake Livelihood Rehabilitation Program)) تیار کیا۔
ELRP کا ہدف آفت زدہ قرار دیئے گئے نو اضلاع میں غریب لوگوں کو فوری اور حقیقی معاونت فراہم کرنا تھا۔ اس منصوبے کا مقصد یہ تھا کہ روزگار اور آمدنی کے حصول کو بحال کیا جائے، امدادی سامان پر انحصار میں کمی لائی جائے، مقامی معیشت کو مضبوط کیا جائے اور روزگار کے لیے کوشاں لوگوں کو رہائش اور ٹھکانہ فراہم کیا جائے۔ ان اہداف کے حصول کے لیے خوشحالی بینک اپنی تمام شاخوں کے وسیع نیٹ ورک کے ساتھ ایک نامزد اطلاقی ایجنسی بن گیا۔ متاثرہ گھرانوں تک فوری رسائی کے لئے خوشحالی بینک لمیٹڈ نے اپنے تنظیمی ڈھانچے اور عملے کو استعمال کیا اور خدمات فراہم کرنے والوں کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کی۔ فور ی عمل کے لیے سٹیٹ بینک آف پاکستان نے لائیسنس جاری کردیئے اور خوشحالی بینک نے ایبٹ آباد اور مظفرآباد میں اپنی پہلے سے موجود برانچوں کے ساتھ ساتھ متاثرہ ضلعوں میں چھ نئی اضافی برانچیں قائم کیں جن میں آزاد جموں وکشمیر میں نیلم، باغ اور پونچھ کی برانچیں جبکہ صوبہ سرحد میں بٹگرام، کوہستان اور شانگلہ کی برانچیں شامل ہیں۔
مجموعی طور پر یہ ایک کامیاب پراجیکٹ تھا کیونکہ ELRP کمیٹی نے (جو فنڈز کے مناسب استعمال کو یقینی بنانے کے لئے قائم کی گئی) سٹیٹ بینک آف پاکستان کے زلزلہ زدگان کی امداد کے لئے قائم کردہ 38 ملین ڈالرز کے فنڈز سمیت تمام فنڈز کو مؤثر طریقے سے استعمال کیا۔ مزید برآں، بحالی کے مرحلے کے گریجویٹ صارفین کو خوشحالی بینک کی مین اسٹریم مالی اور سماجی خدمات تک رسائی فراہم کی گئی اور سرمائے کی معاونت اور ورکنگ کیپیٹل قرضے فراہم کر نے کے لیے 9,500 سے زیادہ کمیونٹی گروپ تشکیل دیئے گئے جن کی رسائی 70,000 سے زیادہ گھرانوں تک تھی اوریوں لوگوں کے روزگار کو بحال کیا گیا۔