سی ایس آر کے ماحولیاتی اور زرعی تحفظ کے اقدامات کے سلسلے میں خوشحالی بینک نےاس مہینے کوٹ چھٹہ کے علاقے چاہ بھابھے ولی میں کسانوں کے لیے ایک تربیتی پروگرام کا اہتمام کیا۔ اس کا انتظام خوشحالی بینک کی ڈی جی خان برانچ نے کیا تھا۔ اس موقع پر نیشنل ایگری کلچرل ریسرچ کونسل سے تعلق رکھنے والے ماہر ڈاکٹر سکندر خان تنویر نے تقریبا ً 150 کسانوں کو پیداوار بڑھانے کے طریقے سکھائے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کسانوں کو زرعی طریقوں اور مصنوعات کا منافع بخش استعمال کرنے کے علاوہ نئی زرعی ٹیکنالوجی اور بارش کے پانی سے کاشتکاری کے طریقے بھی سکھائے۔
ان کا کہنا تھا کہ گندم پاکستان کی سرفہرست فصل ہے جو تقریبا ً 9 ملین ہیکٹر رقبے پر کاشت کی جاتی ہے اور اسکی پیداوار تقریبا ً 25 ملین ٹن ہے۔ کسانوں کو گندم کی نئی اقسام، بیج کے درست استعمال، کھیت کی تیاری، کھاد کا مناسب استعمال، جراثیم کش ادویات اور مناسب مرحلوں پر پانی دینے کی صحیح مقدار کے بارے میں تربیت دی گئی۔ کسانوں کو پانی کے بہتر استعمال کے بارے میں بھی معلومات فراہم کی گئیں جو پانی کی بچت میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔ ان کو ایسے طریقے بھی بتائے گئے جو زمین کی زرخیزی بڑھاتے اور گرین ہاؤس کے لئے نقصان دہ گیس کے اخراج میں کمی لاتے ہیں جبکہ یہ طریقے ماحولیاتی تحفظ میں بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ گندم کی اقسام اور کاشت کے طریقوں کے بارے میں نینشل ایگری کلچرل ریسرچ سینٹر اسلام آباد، پنجاب سیڈ کارپوریشن، ایوب ایگری کلچرل ریسرچ سینٹر فیصل آباد او ریجنل ایگری کلچرل ریسرچ سینٹر بہاولپور وغیرہ سے مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔
دوسری جانب کے ایم بی ایل، ڈی جی خان کے ایریا مینجر منصور مرزا کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مجموعی پیداوار میں زرعی شعبے کا بڑا ہاتھ ہے اور اس کے علاوہ تقریبا ً %40 آبادی کا روزگار بھی اس سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ خوشحالی مائیکرو فنانس بینک کسانوں کی کاروباری ترقی، جی ڈی پی اور ملک کے مزدور طبقے کی مدد کے لیے مائیکرو فنانس جیسا مضبوط طریقہ استعمال کرنے کا خواہش مند ہے. ان کا کہنا تھا کہ کے ایم بی ایل میں ہم کسانوں کو خوش آمدید کہتے ہیں کہ وہ اپنے زرعی کاروبار کے لئے ہم سے قرض حاصل کریں اور چھوٹے کاروبار مالکان مثلاً کسانوں کے لیے ہماری آسان اقساط اور لچکدار منصوبوں کی وجہ چھوٹے قرضوں سے فائدہ اٹھانا نہایت آسان بھی ہے.
علاقے کے ایک کسان بلال بھابھا نے کہا کہ یہ تربیت ان کے اور دیگر کسانوں کے لیے بہت مددگار ہے. ہم نے گندم کی پیداوار بڑھانے کے لیے بہت سی نئی چیزیں سیکھی ہیں. اس نے کہا کہ ہمارے علاقے میں کوئی ہماری راہنمائی نہیں کرتا لہٰذا اس طرح کے تربیتی پروگرام بہت زیادہ فائدہ مند ہیں.
خوشحالی مائیکرو فنانس بینک اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ کسانوں کو تعلیم دے کر اس قابل بنایا جائے کہ وہ زراعت میں پیسے کی سرمایہ کاری سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں۔ اپنی کاروباری سماجی ذمہ داری کے سلسلے میں خوشحالی بینک زراعت کی صلاحیت رکھنے والے علاقوں میں اسی طرح کے تربیتی پروگرام منعقد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ کے ایم بی ایل کسانوں کو اپنے زرعی کاروبار میں سرمایہ کاری کے لیے باقاعدگی سے چھوٹے قرضے جاری کرتا ہے تاکہ وہ نہ صرف انفرادی طور پر مستفید ہو سکیں بلکہ پاکستان کو بھی فائدہ پہنچائیں جہاں مجموعی ملکی پیداوار میں زراعت کا حصہ %20 ہے۔