ساتواں مائیکرو فنانس کنٹری فورم پاکستان میں خواتین کو بااختیار بنانے کے مشترکہ ایجنڈے کے ساتھ گزشتہ ہفتے رامادہ ہوٹل اسلام آباد میں اختتام پذیر ہوا. پاکستان سب سے بڑا مائیکرو فنانس بینک خوشحالی بینک بھی تقریب کو سپانسر کرنے والوں میں شامل تھا. اس سال فورم کا موضوع تھا "غربت کے خاتمے اور فنانس تک رسائی کے درمیان توازن پیدا کرنا" جو دو انٹرایکٹو سیشنز 'غربت میں کمی - ایک قابل حصول مقصد' اور 'فنانس تک رسائی – دستیاب ٹیکنالوجی' پرمشتمل تھا جس میں اس موضوع پر پینل میں تبادلہ خیال بھی شامل تھا.
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی وفاقی وزیر پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ اور ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن آف پاکستان ڈاکٹر پروفیسر احسن اقبال نے غربت کے خاتمے کے لئے پاکستان کے مائیکرو فنانس کے شعبے کی کوششوں کی تعریف کی. انہوں نے کہا، "پاکستان میں غربت بہت شدید نہیں ہے، اسے ہمہ گیر ترقی میں بدلنے کے لئے صرف بامعنی کوششوں کی ضرورت ہے. مائیکرو فنانس صرف رقم فراہم کرنے کا نام نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد ایسی صلاحیتوں کو فروغ دینا ہے جو معاشرے کے غریب طبقات کو ترقی دے سکیں."
تقریب میں مائیکرو فنانس کے شعبے کے ملکی اور بین الاقوامی ماہرین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی جنھوں نے مائیکرو فنانس کے شعبے کے بہترین استعمال کے ذریعے پاکستان میں غربت میں کمی لانے سے متعلق اپنے خیالات اور تجاویز پیش کیں.
خوشحالی بینک کے صدر غالب نشتر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مائیکرو فنانس کے شعبے کی اہمیت اور رسائی اور اثرات میں درپیش مشکلات کو اجاگر کیا. بینکنگ کے ماہر نے خواتین کو بااختیار بنانے میں خوشحالی بینک کی اہم کامیابیوں پر بھی روشنی ڈالی. دیگر ماہرین نے بھی مائیکرو فنانس کے شعبے کی اہمیت اور غربت کو کم کرنے کے بہترین حل کے طور پر خواتین کو بااختیار بنانے پر زور دیا.